آنکھوں نے راز کھولا، بہکی زباں ہماری
لے ڈوبِیں ہم کو آخر، بے تابیاں ہماری
محفل میں دیکھ کر چپ، وه چپ نہ ہم کو سمجھیں
خلوت میں چل کے دیکھیں بے باکیاں ہماری
کیا خاک کج ادائی کی ہو وہاں شکایت
ملنے ہی دیں نہ مرنے، جینے کا ذکر کیا ہے
کیا پوچھتے ہو ہم سے مجبوریاں ہماری
مر مٹنے پر بھی بیدؔم، پامالِ غم رہے ہم
شاید نہ ختم ہوں گی، بربادیاں ہماری
بیدم شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment