Tuesday, 31 January 2017

دریا ہوئے تو اپنی روانی سے ڈر گئے

دریا ہوئے تو اپنی روانی سے ڈر گئے
آتش پرست لوگ تھے پانی سے ڈر گئے
پہلے تو راکھ ہو گئی چوپال گاؤں کی 
پھر یوں ہوا کہ لوگ کہانی سے ڈر گئے
وہ خوف تھا کہ شہر سے نکلا نہیں کوئی 
شاہ و گدا بھی نقل مکانی سے ڈر گئے
ہم نے جو لفظِ حسن کی تفسیر پیش کی 
نوواردانِ عشق معانی سے ڈر گئے

عمران عامی

No comments:

Post a Comment