Tuesday 31 January 2017

دھوپ نکلی دن سہانے ہو گئے

دھوپ نکلی دن سہانے ہو گئے
چاند کے سب رنگ پھیکے ہو گئے
کیا تماشا ہے کہ بے ایامِ گل
پتیوں کے ہاتھ پیلے ہو گئے
آنچ کھا کھا کر صدائے رنگ کی
تتلیوں کے پر سنہرے ہو گئے
اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں
آئینے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment