Tuesday 31 January 2017

یہی نہيں کہ بلاؤں کو دور کرتے ہوئے

یہی نہيں کہ بلاؤں کو دور کرتے ہوئے 
وہ مجھ تک آیا کئی دل عبور کرتے ہوئے
جو سادگی میں بلا کا حسین دِکھتا تھا 
حسین تر نظر آیا غرور کرتے ہوئے
ہماری آنکھ کے دریا میں دیکھ سکتے ہو 
چراغ کِھلتے ہوئے پھول نور کرتے ہوئے
یہاں کے لوگ ادب آداب کے نہيں قابل 
مجھے یقیں تھا میاں جی حضور کرتے ہوئے
اب ایسے علم پہ الزام کیا دھریں جس نے
شعور چھین لیے باشعور کرتے ہوئے
پھر ایک دن مِری ہمزاد سے ہوئی باتیں 
قریب تھے جو مِرے ان کو دور کرتے ہوئے
اس آئینے میں دھڑکتے تھے کتنے دل عامی 
کسی نے سوچا نہيں چکنا چور کرتے ہوئے

عمران عامی

No comments:

Post a Comment