Friday, 27 January 2017

آج بھڑکی رگِِ وحشت ترے دیوانوں کی

آج بھڑکی رگِ وحشت تِرے دیوانوں کی
قسمتیں جاگنے والی ہیں بیابانوں کی
پھر گھٹاؤں میں ہے نقارۂ وحشت کی صدا
ٹولیاں بندھ کے چلیں دشت کو دیوانوں کی
آج کیا سوجھ رہی ہے تِرے دیوانوں کو
دھجیاں ڈھونڈتے پھرتے ہیں گریبانوں کی
روحِ مجنوں ابھی بے تاب ہے صحراؤں میں
خاک بے وجہ نہیں اڑتی بیابانوں میں
اس نے احساؔن کچھ اس ناز سے مڑ کر دیکھا
دل میں تصویر اتر آئی پری خانوں کی

احسان دانش

No comments:

Post a Comment