Sunday 22 January 2017

حسینہ خیال سے

حسینۂ خیال سے

مجھے دے دے رسیلے ہونٹ
معصومانہ پیشانی ، حسیں آنکھیں
کہ میں ایک بار پھر 
رنگینیوں میں غرق ہو جاؤں
میری ہستی کو تیری اک نظر 
آغوش میں لے لے
ہمیشہ کے لیے 
اس دام میں محفوظ ہو جاؤں
ضیائے حسن سے 
ظلماتِ دنیا میں نہ پھر آؤں
گزشتہ حسرتوں کے داغ 
میرے دل سے دہل جائیں
میں آنے والے غم کی 
فکر سے آزاد ہو جاؤں
مِرے ماضی و مستقبل 
سراسر محو ہو جائیں
مجھے ، وہ ایک نظر
ایک جاودانی سی نظر دے دے

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment