ہم سے کیا کرو نہ میاں تم ٹھٹھولیاں
سنتے بھی ہو جو بولتے ہیں لوگ بولیاں
ہم اس تمام ناز کے کشتوں میں ہیں کہ ہائے
مر مر گئی ہیں جس کی اداؤں پہ بولیاں
ٹک کسمسائے ہوتی ہیں سو سو جگہ سے چاک
ہم دل بہ کف نہادہ تبھی اس کے گرد تھے
وہ جن دنوں کہ کھیلے تھا لڑکیوں میں گولیاں
اک ہم ہی خالی ہاتھ چالے اس چمن سے ہائے
گلچیں تو پھول لے گئے بھر بھر کے جھولیاں
اس غش کے بیچ مصحفؔی ٹھنڈا ہی ہو گیا
اس نے تو اپنی آنکھیں بھی ہے ہے نہ کھولیاں
غلام ہمدانی مصحفی
No comments:
Post a Comment