Saturday 21 January 2017

ہم سے کیا کرو نہ میاں تم ٹھٹھولیاں

ہم سے کیا کرو نہ میاں تم ٹھٹھولیاں
سنتے بھی ہو جو بولتے ہیں لوگ بولیاں
ہم اس تمام ناز کے کشتوں میں ہیں کہ ہائے
مر مر گئی ہیں جس کی اداؤں پہ بولیاں
ٹک کسمسائے ہوتی ہیں سو سو جگہ سے چاک
ان خوش چھبوں کی ہائے رے یہ تنگ چولیاں
ہم دل بہ کف نہادہ تبھی اس کے گرد تھے
وہ جن دنوں کہ کھیلے تھا لڑکیوں میں گولیاں
اک ہم ہی خالی ہاتھ چالے اس چمن سے ہائے
گلچیں تو پھول لے گئے بھر بھر کے جھولیاں
اس غش کے بیچ مصحفؔی ٹھنڈا ہی ہو گیا
اس نے تو اپنی آنکھیں بھی ہے ہے نہ کھولیاں

غلام ہمدانی مصحفی

No comments:

Post a Comment