Sunday 22 January 2017

مجھ کو کبھی کبھی سوئے اغیار دیکھنا

مجھ کو کبھی کبھی سُوئے اغیار دیکھنا
اس شوخ کی نگاہِ طلب گار دیکھنا
چشمِ نظارہ بیں میں ہے یہ کیا رہِ کشود
جب دیکھنا وہی در و دیوار دیکھنا
دہرائے گا وہ اپنی کوئی داستانِ غم
وہ آ رہا ہے پھر مِرا غمخوار دیکھنا
ہر اِک قدم پہ شوق کی منزل ہے ساتھ ساتھ
اس راہرو کی گرمئ رفتار دیکھنا
دیدارِ بزمِ یار، تبسمؔ کہاں نصیب
اب رہ گیا ہے کوچہ و بازار دیکھنا

صوفی تبسم

No comments:

Post a Comment