مجھ کو کبھی کبھی سُوئے اغیار دیکھنا
اس شوخ کی نگاہِ طلب گار دیکھنا
چشمِ نظارہ بیں میں ہے یہ کیا رہِ کشود
جب دیکھنا وہی در و دیوار دیکھنا
دہرائے گا وہ اپنی کوئی داستانِ غم
ہر اِک قدم پہ شوق کی منزل ہے ساتھ ساتھ
اس راہرو کی گرمئ رفتار دیکھنا
دیدارِ بزمِ یار، تبسمؔ کہاں نصیب
اب رہ گیا ہے کوچہ و بازار دیکھنا
صوفی تبسم
No comments:
Post a Comment