Wednesday 25 January 2017

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا 
وہ تِری یاد تھی اب یاد آیا
آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست 
تُو مصیبت میں عجب یاد آیا 
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے 
پھر تِرا وعدۂ شب یاد آیا 
تیرا بھولا ہوا پیمانِ وفا 
مر رہیں گے اگر اب یاد آیا 
پھر کئی لوگ نظر سے گزرے 
پھر کوئی شہرِ طرب یاد آیا 
حالِ دل ہم بھی سناتے لیکن 
جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا 
بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصرؔ 
ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment