ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے
رنگ و خوشبو کے، حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
(ق)
جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم پہ دل نے وارے تھے
میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے
عمرِ جاوید کی دعا کرتے
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے
فیض احمد فیض
No comments:
Post a Comment