میں کس کا بخت تھا مِری تقدیر کون تھا
تُو خواب تھا تو خواب کی تعبیر کون تھا
میں بے گلیم لائقِ دشنام تھا، مگر
اہلِ قبا میں صاحبِ توقیر کون تھا
اب قاتلوں کا نام و نشان پوچھتے ہو کیا
میں زخم زخم اس سے گلے مل کے کیوں ہُوا
وہ دوست تھا تو صورتِ شمشیر کون تھا
میزاں بدست کون لرزتا رہا فرازؔ
منصف تھا کون صاحبِ تقصیر کون تھا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment