حال حلیہ کلام کب دیکھے
دل یہ رتبہ مقام کب دیکھے
تھام لے ہاتھ یہ فقیروں کا
کون مالک غلام کب دیکھے
جو ہیں رائج ہماری دنیا میں
جس پہ آئے، اسی پہ مر جائے
غیر کے یہ خرام کب دیکھے
سامنے ہو خیال جب اس کا
آنکھ منظر تمام کب دیکھے
کوئی قاصد جو آئے اس در سے
چوم لے منہ، پیام کب دیکھے
گر رقیبوں کی بات آ جائے
دل مروت سلام کب دیکھے
ساری دنیا کو دل یہ للکارے
اپنی خالی نیام کب دیکھے
خود طبیعت کا ایک مجنوں جو
وہ زمانہ نظام کب دیکھے
بس بری بات دل میں یہ ابرکؔ
دل حلال و حرام کب دیکھے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment