Sunday 22 January 2017

وہ آ گئے تو قلب کی تالیف ہو گئی

وہ آ گئے تو قلب کی تالیف ہو گئی
رخصت ہوئے تو پھر وہی تکلیف ہو گئی
محشر میں اک سوال کیا تھا کریم نے
مجھ سے وہاں بھی آپ کی تعریف ہو گئی
خود رو کہانیوں کے یہی رنگ ڈھنگ ہیں
آنکھیں ملیں، کتاب کی تصنیف ہو گئی
کیوں مجھے بخشنے پہ مائل ہے اے خدا
فردِ عمل میں کیا کوئی تحریف ہو گئی
میں اپنے واقعات سے حیراں ہوں آپ بھی
یہ علم یہ غزل کہاں تصنیف ہو گئی
اسباب بد مزاجئ زاہد نہ پوچھیئے
میں پی رہا تھا آپ کو تکلیف ہو گئی
دامن چھڑا کے یار جو رخصت ہوا عدؔم
سارے بدن سے جان کی تخفیف ہو گئی

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment