Wednesday 25 January 2017

عشق میں قلب و جگر بھی نہ ہمارے نکلے

عشق میں قلب و جگر بھی نہ ہمارے نکلے
جو بھی نکلے وہ طرفدار تمہارے نکلے
کتنے عاشق ہوئے قربان تجھے معلوم نہیں
کتنے ظالم تیری نظروں کے اشارے نکلے
تیرے دریائے محبت میں، محبت سے کبھی
ڈوبنے والے جو ڈوبے، نہ کنارے نکلے
کتنا مشکل تھا غمِ دوراں سے نکلنا، لیکن
ہم جو نکلے تو فقط ان کے سہارے نکلے
میرے مر جانے کی وہ سن کے خبر اے پر نم
گھر سے روتے ہوئے، بِن زلف سنوارے نکلے

پرنم الہ آبادی

No comments:

Post a Comment