جینے کا لطف کچھ تو اٹھاؤ، نشے میں آؤ
ہنستے ہیں کیسے غم میں دکھاؤ، نشے میں آؤ
نشہ پلا کے خوب مرا حالِ دل سنا
کچھ تم بھی دل کی بات بتاؤ، نشے میں آؤ
تم ہوش میں جب آئے تو آفت ہی بن کے آئے
دل میں غبار رکھنا ہے توہینِ مے کشی
بس ختم اٹھ کے ہاتھ ملاؤ، نشے میں آؤ
یہ زندگی کی رات ہے تاریک کس قدر
دونوں سروں پہ شمع جلاؤ، نشے میں آؤ
وامقؔ یہ دل کی پیاس بھلا یوں بجھے گی کیا
اب آگ ہی سے آگ بجھاؤ، نشے میں آؤ
وامق جونپوری
No comments:
Post a Comment