شکوہ بہ طرزِ عام نہیں آپ سے مجھے
ناکام ہوں کہ کام نہیں آپ سے مجھے
کہتا، سلوک آپ کے ایک ایک سے مگر
مطلوب انتقام نہیں آپ سے مجھے
اے منصفو! حقائق و حالات سے الگ
یہ شہرِ دل ہے شوق سے رہیۓ یہاں مگر
امیدِ انتظام نہیں آپ سے مجھے
فرصت ہے اور شام بھی گہری ہے کس قدر
اس وقت کچھ کلام نہیں آپ سے مجھے
ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment