وہ برکھا رُت کی بارش کا نظارا دیکھتے رہنا
شبوں کو چاند کرنوں کا اشارا دیکھتے رہنا
تمہیں تنہائیوں میں سوچنا اور سوچتے جانا
وصال اور قرب کا وہ دور سارا دیکھتے رہنا
تمہارے بعد اب ہر شب مِری حالت یہ ہوتی ہے
جہاں ہم تم ملے سنگم وہ بے شک بھولنا، لیکن
جہاں بچھڑے وہ دریا کا کنارا دیکھتے رہنا
خنک ساحل کی ٹھنڈی ریت پر بیٹھے ہوئے تنہا
سفینہ ڈوبتا ہے کب ہمارا، دیکھتے رہنا
محبت کی رہِ پُر خار پر چلتے ہو گر واصفؔ
تو پھر درد و الم کا گوشوارا دیکھتے رہنا
عبدالرحمان واصف
No comments:
Post a Comment