Sunday 22 January 2017

جانے کہاں گیا ہے وہ وہ جو ابھی یہاں تھا

جانے کہاں گیا ہے وہ وہ جو ابھی یہاں تھا
وہ جو ابھی یہاں تھا، وہ کون تھا، کہاں تھا
تا لمحہ گزشتہ یہ جسم اور سائے
زندہ تھے رائیگاں میں، جو کچھ تھا رائیگاں تھا
اب جس کی دید کا ہے سودا ہمارے سر میں
وہ اپنی ہی نظر میں اپنا ہی اک سماں تھا
کیا کیا نہ خون تھوکا میں اس گلی میں یارو
سچ جاننا وہاں تو جو فن تھا رائیگاں تھا
یہ وار کر گیا ہے پہلو سے کون مجھ پر 
تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا
اس شہر کی حفاظت کرنی تھی ہم کو جس میں
آندھی کی تھیں فصیلیں اور گرد کا مکاں تھا
تھی ایک عجب فضا سی امکان خال و خد کی
تھا اک عجب مصور اور وہ مِرا گماں تھا
عمریں گزر گئی تھیں ہم کو یقیں سے بچھڑے
اور لمحہ اک گماں کا صدیوں میں بے اماں تھا
جب ڈوبتا چلا میں تاریکیوں کی تہ میں
تہ میں تھا اک دریچہ اور اس میں آسماں تھا 

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment