سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
مجھ میں رہتا ہے کوئی جانی دشمن میرا
بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل میرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے
زندگی تُو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment