Sunday 22 January 2017

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے

سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
مجھ میں رہتا ہے کوئی جانی دشمن میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل میرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے
زندگی تُو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment