Thursday, 12 January 2017

یہ بے کس و بے قرار چہرے

یہ بے کس و بے قرار چہرے
صدیوں کے یہ سوگوار چہرے
مٹی میں پڑے دمک رہے چہرے
ہیروں کی طرح ہزار چہرے
لے جا کے انہیں کہاں سجائیں
یہ بھوک کے شکار چہرے
افریقہ و ایشیا کی زینت
یہ نادر روزگار چہرے
کھوئی ہوئی عظمتوں کے وارث
کل رات کے یادگار چہرے
غازے سے سفید مے سے رنگین
اس دور کے داغدار چہرے
گزرے ہیں نگاہ و دل سے ہو کر
ہر طرح کے بے شمار چہرے
مغرور انا کے گھونسلے میں
بیٹھے ہوئے گم عیار چہرے
قابلِ التفات آنکھیں
ناقابلِ اعتبار چہرے
ان سب سے حسین تر ہیں لیکن
رِندوں کے گناہ گار چہرے

علی سردار جعفری

No comments:

Post a Comment