Monday, 2 January 2017

کیا صرف اسی لیے تھا سارا سفر ہمارا

کیا صرف اسی لیے تھا سارا سفر ہمارا
آدھا شجر تمہارا،۔ آدھا شجر ہمارا
اندر سے جیسے کوئی خیمہ اکھڑ گیا
باہر سے خوبصورت لگتا ہے گھر ہمارا
کچھ بیڑیاں ہیں خالی کچھ پاؤں بے سکت سے
فی الحال کیا بتائیں رخ ہے کدھر ہمارا
جائے کوئی کہاں تک کیا سات آسماں تک
اے گرد بادِ ہجرت! پیچھا نہ کر ہمارا

لیاقت علی عاصم​

No comments:

Post a Comment