یہ کھائی مسئلے کا حل نہیں ہے
جدائی مسئلے کا حل نہیں ہے
زمینی مسئلوں کا حل نکالو
خدائی مسئلے کا حل نہیں ہے
لڑائی ہی ہمارا مسئلہ ہے
تُو پھر سے آ گیا ہے منہ اٹھا کے
او بھائی! مسئلے کا حل نہیں ہے
انہیں دنیا میں جینا بھی سکھاؤ
رہائی مسئلے کا حل نہیں ہے
ان اینٹوں کو سمندر بُرد کر دو
ترائی مسئلے کا حل نہیں ہے
لگاؤ سوچ کی گردن کو پھندہ
یہ ٹائی مسئلے کا حل نہیں ہے
راز احتشام
No comments:
Post a Comment