دِیے بجھاتے رہے لوگ اور میں روتا رہا
مجھے جلاتے رہے لوگ اور میں روتا رہا
تُو کیسے حال میں ہے اور کس وبال میں ہے
مجھے بتاتے رہے لوگ، اور میں روتا رہا
کسی چڑیل👹 کا سایہ تھا دل کی بستی پر
مگر وہ شخص👨 کبھی لوٹ کر نہیں آیا
سفر سے آتے رہے لوگ اور میں روتا رہا
عجیب شہر💠 تھا جس کی کہانیاں فرہاد
مجھےسناتے رہے لوگ اور میں روتا رہا
احمد فرہاد
No comments:
Post a Comment