والہانہ ملو تو کہیں
بے دلانہ ملو تو کہیں
روبرو کہہ نہیں پائیں گے
غائبانہ ملو تو کہیں
دل میں ہے بادلانہ سی بات
پاس ہیں کچھ مضامین غیب
غالبانہ ملو تو کہیں
طالبانہ طبیعت کے ہیں
داعشانہ ملو تو کہیں
ایسا ملنا بھی ملنا ہے کیا
والہانہ ملو تو کہیں
دل میں ہیں کچھ خدا لگتیاں
ملحدانہ ملو تو کہیں
نظمیانہ ہے رُت آج تم
غزلیانہ ملو تو کہیں
سوچ لو ہم سمندر سے ہیں
ساحلانہ ملو تو کہیں
کافروں کی بس اک شرط ہے
کافرانہ ملو تو کہیں
احمد فرہاد
No comments:
Post a Comment