Wednesday, 8 July 2020

سنتا ہوں جس کو روز صدا خود کشی کی ہے

سنتا ہوں جس کو روز، صدا خود کشی کی ہے
کچھ دن سے مجھ میں تیز ہوا خود کشی کی ہے
ویسے بھے ہم پہ جچتا بہت ہے اجل کا رنگ
ویسے بھی شاعروں میں وبا خود کشی کی ہے
اے عمر الوداع🚀 مِرا درد 👐 ہے سوا
اے حسن معذرت کہ رضا خود کشی کی ہے
میں خواب دیکھتے ہوئے پکڑا گیا ہوں دوست
شاید مرے لیے بھی سزا خود کشی کی ہے
مشکل سے ہم نے دل میں بسایا ہے ایک شہر
وہ شہر جس میں آب و ہوا خود کشی کی ہے

احمد فرہاد

No comments:

Post a Comment