Sunday, 2 August 2020

اس کو مجھ سے حجاب سا کیا ہے

اس کو مجھ سے حجاب سا کیا ہے
آئینے میں سراب سا کیا ہے
آنکھ نشے میں مست سی کیوں ہے
رخ پہ زہرِ شباب سا کیا ہے
گھر میں کوئی مکیں نہیں لیکن
سیڑھیوں پر گلاب سا کیا ہے
کوئی تھا، اب نہیں ہے اور میں ہوں
سوچتا ہوں یہ خواب سا کیا ہے
شام ہے، شہر ہے، فصیلیں ہیں
دل میں پھر اضطراب سا کیا ہے
اے منیر اس زمیں کے سر پر
آسماں کا عذاب سا کیا ہے

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment