خود کو اتنا بھی مت بچایا کر
بارشیں ہوں تو بھیگ جایا کر
کام لے کچھ حسین ہونٹوں سے
باتوں باتوں میں مسکرایا کر
چاند لا کر کوئی نہیں دے گا
اپنے چہرے سے جگمگایا کر
دھوپ مایوس لوٹ جاتی ہے
چھت پہ کپڑے سُکھانے آیا کر
کون کہتا ہے دل ملانے کو
کم سے کم ہاتھ تو ملایا کر
شکیل اعظمی
No comments:
Post a Comment