Friday, 18 December 2020

جب ہم تھے جاں بلب تو شفا کی خبر ملی

 جب ہم تھے جاں بلب تو شفا کی خبر ملی

مرتے ہوئے گھٹن سے، ہوا کی خبر ملی

میں جس دوا کو وقتِ مقرر پہ کھا گیا

مدت گزر چکی تھی دوا کی، خبر ملی

اس کی یہ بد عا تھی کہ بد قسمتی مری

وقت جزا بھی مجھ کو سزا کی خبر ملی

'میرا ہے جسم اور مری مرضی' زباں پہ تھا

قدرت سے پھر حجاب و ردا کی خبر ملی

اس کو چھوئے بغیر ہی رخصت کیا گیا

چھونے سے قبل مجھ کو وبا کی خبر ملی


احمد آشنا

No comments:

Post a Comment