Friday, 18 December 2020

ترا ہجر گوارا کر لوں کیا

 ترا ہجر گوارا کر لوں کیا

خود سے بھی کنارا کرلوں کیا

ہر سَمت اداسی چھائی ہے

میں عشق دوبارا کر لو ں کیا

الہام نہیں، الحاد سہی

اک لفظ شرارا کرلوں کیا

نیلام ہوئے سب لوح و قلم

خوابوں پہ گزارا کر لوں کیا

قطرہ ہی تو قلزم ہوتا ہے

اک آخری چارا کر لوں کیا

یہ گمراہی، یہ تِیرہ شبی

ہر اشک ستارا کر لوں کیا

ان خون سے سینچی غزلوں میں

میں ذکر تمہارا کر لوں کیا


شاہین کاظمی

No comments:

Post a Comment