میں اکثر چونک اٹھتا ہوں کسی انجان آہٹ پر
دکھائی کچھ نہیں دیتا، مگر ہیں کان آہٹ پر
سنا ہے یاد کے جگنو تمہیںبے چین رکھتے ہیں
سنا ہے شور کرتا ہے دلِ ویران آہٹ پر
بہت ہی معذرت صاحب تمہارے خواب سے گزرا
جگایا نیند سے تم کو، برا مت مان آہٹ پر
سخن کے پھول کھلتے ہیں تمہاری چاپ سے دل میں
کئی غزلیں، کئی نظمیں، کئی دیوان آہٹ پر
مرے شہروں کی رونق کو نظر کس نے لگا دی ہے
ہوئے جاتے ہیں دیکھو یہ نگر سنسان آہٹ پر
عاطف جاوید عاطف
No comments:
Post a Comment