💢 وہ درد، وہ وفا، وہ محبت تمام شُد
لے دل میں ترے قرب کی حسرت تمام شد
یہ بعد میں کھلے گا کہ کس کس کا خون ہوا
ہر اک بیاں ختم، عدالت تمام شد
تُو اب تو دشمنی کے بھی قابل نہیں رہا
اٹھتی تھی جو کبھی وہ عداوت تمام شد
اب ربط اک نیا مجھے آوارگی سے ہے
پابندئ خیال کی عادت تمام شد
جائز تھی یا نہیں، ترے حق میں تھی مگر
کرتا تھا جو کبھی وہ وکالت تمام شد
وہ روز روز مرنے کا قصہ ہوا تمام
وہ روز دل کو چیرتی وحشت تمام شد
طاہر میں کنجِ زیست میں چپ ہوں پڑا
مجنوں سی وہ خصلت و حالت تمام شد
طاہر عدیم
No comments:
Post a Comment