Thursday, 17 December 2020

جاہ و منصب کے ہر احساس سے عاری مرا دل

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


جاہ و منصب کے ہر احساس سے عاری مرا دل

آپﷺ کے در کی غلامی کا بھکاری، مرا دل

آپﷺ کے ذکرِ مبارک کا ہے فیضان، کہ یوں

آن واحد میں ہوا بادِ بہاری مرا دل

اپنی اوقات تھی اک قطرۂ آبِ نمکیں

بن کے دریا ہوا پھر آنکھ سے جاری مرا دل

ذکر کوئی بھی چلے ختم اسیﷺ نام پہ ہو

مِرے سرکارؐ کی عظمت کا پجاری مرا دل

چومنے کی درِ اقدسؐ کو جسارت تھی کہاں

پر دِکھا ہی گیا یہ کار گزاری مرا دل

کبھی خسرو، کبھی جامی، کبھی حسّان بنا

کبھی مکتب، کبھی قرآں، کبھی قاری مرا دل

زندگی کٹ گئی بے کار جھمیلوں میں عبث

لاکھ کرتا ہی رہا گریہ و زاری مرا دل


بشریٰ فرخ

No comments:

Post a Comment