ہو گا کرم جو شرفِ ملاقات دیجیے
اب آ گئے ہیں آپ تو کچھ بات کیجیے
اپنی نقاب الٹ کے ذرا دن نکالیے
زلفوں کو رخ پہ ڈال کہ پھر رات کیجیے
کلیاں کِھلی ہیں دل کی، تبسم سے آپ کے
ہنس کر ذرا سی پھولوں کی برسات کیجیے
پلکیں اٹھا کے جام نظر سے پلائیے
ہر فکرِ دو جہان کو پھر مات کیجیے
موسم حسیں ہے، آپ حسیں، دل جوان ہیں
اب اس کے آگے کچھ نہ سوالات کیجیے
کچھ دیر ہی سہی، غمِ دوراں کو بھول جائیں
طارق کچھ ایسے، آج تو حالات کیجیے
محمد طارق
No comments:
Post a Comment