Thursday, 18 February 2021

اس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے

 اس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے​

دو قدم فاصلہ، دو میل بھی ہو سکتا ہے​

روک رکھا ہے جو آنسو پشِ مژگاں ہم نے​

وہ اگر چاہیں تو ترسِیل بھی ہو سکتا ہے​

فاختاؤں کے تعاقب میں یہاں آ تو گئے​

یہ نگر شہرِ ابابیل بھی ہو سکتا ہے​

شدتِ کار کے موسم میں معآ تیرا ورُود​

شہر میں باعثِ تعطیل بھی ہو سکتا ہے​

فیصلہ شہرِ محبت سے چلے جانے کا​

آخری وقت میں تبدیل بھی ہو سکتا ہے​

اس قدر شاد نہ ہو اتنی پذیرائی سے​

تیرے ماں جایوں میں قابیل بھی ہو سکتا ہے​

جواز جعفری​

No comments:

Post a Comment