لمحہ لمحہ محبت میں سنورنا جاناں
قریہ قریہ خوشبو سا بکھرنا جاناں
تم کو جب کام سے مِل جائے فرصت
میری چوکھٹ پہ سرِ شام ٹھہرنا جاناں
پھول رکھ کے میرے ادھ کھلے دروازے پہ
پھر بہاروں سے ملاقات بھی کرنا جاناں
آج کی رات ہے بڑی مرادوں والی
آج کی رات میرے نام تو کرنا جاناں
کوئی آہٹ کوئی ہلچل نہ ہونے پائے
ہولے ہولے سے تہٍ دل میں اترنا جاناں
لمس اپنا میرے ماتھے پہ عنایت کر کے
پٍھر ستاروں سے میری مانگ بھی بھرنا جاناں
جاتے جاتے چراغوں کو بجھاتے جاؤ
آخری عرض ہے، انکار نہ کرنا جاناں
تاشفین فاروقی
No comments:
Post a Comment