Thursday, 18 February 2021

ہم مطمئن ہیں اس کی رضا کے بغیر بھی

 ہم مطمئن ہیں اس کی رضا کے بغیر بھی

ہر کام چل رہا ہے خدا کے بغیر بھی

لپٹی ہوئی ہے جسم سے زنجیرِ مصلحت

بے دست و پا ہیں لوگ سزا کے بغیر بھی

اک کاروبار شوق ہی ایسا ہے جس میں اب

چلتا ہے کام مکر و ریا کے بغیر بھی

اک لمحہ اپنے آپ کو یکجا نہ کر سکے

ہم منتشر ہیں سیلِ بلا کے بغیر بھی

اک چپ سی لگ گئی تھی مجھے اس کے روبرو

میں سر نِگوں کھڑا تھا خطا کے بغیر بھی


سلطان اختر

No comments:

Post a Comment