جس کو بھی دی صدا، وہ بڑی دیر سے ملا
جو بھی بھلا لگا، وہ بڑی دیر سے ملا
مِلتے گئے جو لوگ وہ د ل کو نہیں لگے
جس سے بھی دل لگا، وہ بڑی دیر سے ملا
باہر سے کوئی عکس نہ دل میں اتر سکا
جو عکس دل میں تھا، وہ بڑی دیر سے ملا
ہم مدتوں کسی کی پرستش نہ کر سکے
اپنا جو تھا خدا، وہ بڑی دیر سے ملا
ہنگامِ شکر ہے وہ ملا تو زہے نصیب
اب اس کا کیا گِلا، وہ بڑی دیر سے ملا
جاوید! گو دعا تِری مقبول ہو گئی
جو تھا پسِ دعا، وہ بڑی دیر سے ملا
عبداللہ جاوید
No comments:
Post a Comment