Sunday, 14 February 2021

محبت کے سفر میں شام ہونے تک تو رک جاؤ

 محبت کے سفر میں شام ہونے تک تو رک جاؤ 

مِرے ساتھی مجھے بدنام ہونے تک تو رک جاؤ

اداسی کیوں چلی ہو تم اکیلے چھوڑ کر مجھ کو 

زرا ٹھہرو اسے تم رام ہونے تک تو رک جاؤ

فسانہ چھیڑ بیٹھے ہیں محبت کا میرے ہمدم 

مِرے کردار کے انجام ہونے تک تو رک جاؤ

ابھی اتنا کھُلا ہم پہ؛ محبت کچھ نہیں ہوتی 

محبت کے مگر انجام ہونے تک تو رک جاؤ

ابھی کچھ دن ہوئے ہیں ایک دوجھے سے ملے ہم کو 

محبت کی کہانی عام ہونے تک تو رک جاؤ

سنا ہے تم کو اب کوئی سفر درپیش ہے صاحب 

ابھی تو کارواں کا نام ہونے تک تو رک جاؤ

ابھی تو صرف گھیرا ہے مِری کشتی کو لہروں نے 

سعی ملاحوں کی ناکام ہونے تک تو رک جاؤ

ابھی ہیرے کو پتھر میں بدل جانے تو دو پہلے  

اسے مٹی میں مل کر خام ہونے تک تو رک جاؤ

ابھی ہچکی مسلسل ہے ابھی کچھ گھونٹ باقی ہیں 

کہ ختم اب زندگی کا جام ہونے تک تو رک جاؤ


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment