Friday, 19 February 2021

کبھی وہ زباں سے اپنے سبھی راز کھولتا ہے

 کبھی وہ زباں سے اپنے سبھی راز کھولتا ہے

کبھی رہ کے چپ وہ سب کچھ آنکھوں سے بولتا ہے

اسے کیوں رہے شکایت بھلا دوسروں سے یارو

جو سدا ہی عیب پہلے خود میں ٹٹولتا ہے

مدہوش کر دیا ہے مجھے اس کے پیار نے یوں

کہ اسی کا چہرہ ہر دم نظروں میں ڈولتا ہے

مِرے پیار اور وفا کا کوئی مول تو نہیں ہے

تُو ہر ایک شئے کو اپنی دولت سے تولتا ہے

اسے گفتگو کے لائق کوئی سمجھے بھی تو کیسے

کہ وہ جب بھی بولتا ہے تو وہ بڑھ کے بولتا ہے

جو تُو جانتا ہے پیارے کہ یہ عشق اک بلا ہے

تو کیوں اپنی زندگی میں تو یہ زہر گھولتا ہے

اسے دل یہ چاہتا ہے کہ گلے لگا لوں منظر

جب کوئی شخص مجھ سے اردو میں بولتا ہے


منظر اعظمی

No comments:

Post a Comment