Wednesday, 17 February 2021

ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا اب تو

 ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا اب تو

رات گہری ہے دکھائی نہیں دیتا اب تو

جب سے گزری ہے قیامت دل پہ

شور محشر کا سنائی نہیں دیتا اب تو

سوختہ دل کا کیا کہوں جاناں

راکھ ہو کہ بھی دُہائی نہیں دیتا اب تو

مجھ کو رکھتا ہے قیدِ فرقت میں

لاکھ مانگوں وہ رہائی نہیں دیتا اب تو

کوچۂ یار ڈھونڈیں گے کسی جنگل میں

شہر میں کچھ بھی دِکھائی نہیں دیتا اب تو


تاشفین فاروقی

No comments:

Post a Comment