Thursday, 18 February 2021

تیری نظروں سے نظروں کا ملانا بھی ہے بے ادبی

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


تیری نظروں سے نظروں کا ملانا بھی ہے بے ادبی

تیری سرکار میں نظریں اٹھانا بھی ہے بے ادبی

وہ ناداں ہیں جو اونچا بولتے ہیں تیری نگری میں

وہاں تو بے تکلف مسکرانا بھی ہے بے ادبی

فرشتے جن کی مٹی پر قدم رکھتے جھجکتے ہیں

وہاں مجھ جیسے بندے کا ہے جانا بھی ہے بے ادبی

٭فرشتے جن کی مٹی پر قدم رکھتے جھجکتے ہیں

مِرے جیسوں کا ان گلیوں میں جانا بھی ہے بے ادبی

کنارے پر کھڑے رہنا علامت کم نگاہی کی

تیری موجوں میں لیکن ڈوب جانا بھی ہے بے ادبی

وہاں کی دھوپ میں بھی ٹھنڈک ہے جنت کے مکانوں کی

وہاں کی دھوپ سے خود کو بچانا بھی ہے بے ادبی

وہاں جانے کو خواہش نہ کرنا بھی ہے گستاخی

اور وہاں پر جا کے لوٹ آنا بھی ہے بے ادبی


قمر انجم

No comments:

Post a Comment