عارفانہ کلام نعتیہ کلام
تیری نظروں سے نظروں کا ملانا بھی ہے بے ادبی
تیری سرکار میں نظریں اٹھانا بھی ہے بے ادبی
وہ ناداں ہیں جو اونچا بولتے ہیں تیری نگری میں
وہاں تو بے تکلف مسکرانا بھی ہے بے ادبی
فرشتے جن کی مٹی پر قدم رکھتے جھجکتے ہیں
وہاں مجھ جیسے بندے کا ہے جانا بھی ہے بے ادبی
٭فرشتے جن کی مٹی پر قدم رکھتے جھجکتے ہیں
مِرے جیسوں کا ان گلیوں میں جانا بھی ہے بے ادبی
کنارے پر کھڑے رہنا علامت کم نگاہی کی
تیری موجوں میں لیکن ڈوب جانا بھی ہے بے ادبی
وہاں کی دھوپ میں بھی ٹھنڈک ہے جنت کے مکانوں کی
وہاں کی دھوپ سے خود کو بچانا بھی ہے بے ادبی
وہاں جانے کو خواہش نہ کرنا بھی ہے گستاخی
اور وہاں پر جا کے لوٹ آنا بھی ہے بے ادبی
قمر انجم
No comments:
Post a Comment