عارفانہ کلام نعتیہ کلام
سینۂ ہستی روشن روشن کاہکشاں ہے جگمگ جگمگ
ماہِ مدینہ تیری ضیا سے سارا جہاں ہے جگمگ جگمگ
دل کا مدینہ رخشندہ ہے کعبۂ جاں ہے جگمگ جگمگ
ہم نے اب یہ جان لیا ہے کون کہاں جگمگ جگمگ
فرش کی ہر شے تجھ سے منور اور فلک ہے تجھ سے درخشاں
تُو ہی یہاں ہے جگمگ جگمگ تُو ہی وہاں ہے جگمگ جگمگ
اتنا بڑا جلووں کا تیقّن، ٹوٹ گئی دیوار تعیّن
بزمِ یقیں تو بزمِ یقیں ہے، بزمِ گماں ہے جگمگ جگمگ
شکر کے سجدے فرض ہیں ہم پر، ثابت ہر پہلو سے کرم ہے
دل تو دل ہے یاد سے ان کی سارا مکاں ہے جگمگ جگمگ
اس شانِ نسبت کے تصدق، کتنا بڑا اعزاز دیا ہے
محفل محفل ذکر سے تیرے میری زباں ہے جگمگ جگمگ
سن کے اذانِ صبح اندھیرے سارے جہاں سے چھٹ جاتے ہیں
انﷺ کے اسمِ پاک سے اب بھی حُسنِ اذاں ہے جگمگ جگمگ
انﷺ کے نقشِ پا پہ نظر ہے، کتنا آساں اپنا سفر ہے
جس منزل کے ہم ہیں راہی، اس کا نشاں ہے جگمگ جگمگ
تیرے فیضِ نعت سے آقاﷺ، نُور و ضیا ہے ہستئ انجم
ذہن درخشاں، نُطق منور، اور بیاں ہے جگمگ جگمگ
قمر انجم
No comments:
Post a Comment