Monday, 15 February 2021

جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں

 جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں

میری چھت پر کبوتر بولتے ہیں

ذرا سے نام اور تشہیر پا کر

ہم اپنے قد سے بڑھ کر بولتے ہیں

کھنڈر میں بیٹھ کر ایک بار دیکھو

گئے وقتوں کے پتھر بولتے ہیں

سنبھل کر گفتگو کرنا بزرگو

کہ اب بچے پلٹ کر بولتے ہیں

کچھ اپنی زندگی میں مر چکے ہیں

کچھ ایسے ہیں جو مر کر بولتے ہیں

جو گھر میں بول دیں تو رہ نہ پائیں

جو ہم سب گھر کے باہر بولتے ہیں


ملک زادہ جاوید

No comments:

Post a Comment