شبنم دکھائی دے کبھی شعلہ دکھائی دے
وہ موم کے لباس میں شعلہ دکھائی دے
آنکھوں کو جستجو ہے کہ ایسا دکھائی دے
کب دہر میں بھلا کوئی تجھ سا دکھائی دے
یہ بھی ہے المیہ کہ بدلتی رُتوں کے ساتھ
ہر آن اک نیا مجھے چہرہ دکھائی دے
کتنا عجیب شخص ہے کیا نام دیں اسے
وہ کوئلے کی کان میں ہیرا دکھائی دے
تُو ہمسفر نہیں ہے تو میں کیا کہوں مجھے
کتنا کٹھن یہ عمر کا رستہ دکھائی دے
عابد وہ تشنگی کہ کلیجہ کباب ہے
حدِ نظر پہ دور اک دریا دکھائی دے
عابد جعفری
آٹھواں سمندر
No comments:
Post a Comment