Thursday, 18 February 2021

شبنم دکھائی دے کبھی شعلہ دکھائی دے

 شبنم دکھائی دے کبھی شعلہ دکھائی دے

وہ موم کے لباس میں شعلہ دکھائی دے

آنکھوں کو جستجو ہے کہ ایسا دکھائی دے

کب دہر میں بھلا کوئی تجھ سا دکھائی دے

یہ بھی ہے المیہ کہ بدلتی رُتوں کے ساتھ

ہر آن اک نیا مجھے چہرہ دکھائی دے

کتنا عجیب شخص ہے کیا نام دیں اسے

وہ کوئلے کی کان میں ہیرا دکھائی دے

تُو ہمسفر نہیں ہے تو میں کیا کہوں مجھے

کتنا کٹھن یہ عمر کا رستہ دکھائی دے

عابد وہ تشنگی کہ کلیجہ کباب ہے

حدِ نظر پہ دور اک دریا دکھائی دے


عابد جعفری


آٹھواں سمندر

No comments:

Post a Comment