وحشتِ عشق جس پہ طاری ہے
وہ زمانے میں سب سے عاری ہے
نبض ہاتھوں میں لے کے بولے وہ
کیوں محبت میں جان ماری ہے
عادتاً میرے شہر میں مجھ سا
سارے چشموں کا آب کھاری ہے
جس کو لگ جائے، وہ ہی جانے ہے
عشق کی ضرب سب سے کاری ہے
پھول بکھرے پڑے ہیں کمرے میں
اس کی باتوں سے خوشبو ساری ہے
رنگ دیکھا محبتوں کا کہیں؟
زندگی صرف جاں گزاری ہے
حُسنِ یوسف پہ آنکھ پڑتے ہی
دل زلیخا، وفا میں ہاری ہے
زخم ملتے ہی دل کہے گا سحر
غم کی تلوار تیز دھاری ہے
وشال سحر
No comments:
Post a Comment