تھوڑی دیر وہ نین نرالے دیکھے تھے
پھر منظر میں صرف اُجالے دیکھے تھے
صبح ہوئی تو سارا شہر مقفّل تھا
ہم نے شب بھر خواب میں تالے دیکھے تھے
مجھ کو بلندی یوں بھی راس نہیں آئی
میں نے اس سے گِرنے والے دیکھے تھے
اتنا تو صحرا کا سفر درپیش نہ تھا
جتنے ان کے پاؤں پہ چھالے دیکھے تھے
یونہی نہیں یہ صحن سے کمرے تک پہنچی
ویرانی نے من میں جالے دیکھے تھے
رضوان عالم
No comments:
Post a Comment