محبت کی ہوائے دل ربا سے جھوٹ بولے گی
حسیں کاذب ہے وہ اہلِ وفا سے جھوٹ بولے گی
وہ اک اک جھوٹ جھٹلانے کو سو سو جھوٹ بولے گی
وہ خود سے جھوٹ بولے گی خدا سے جھوٹ بولے گی
مِرے معصوم سچ کو کچہری میں لا کھڑا کر کے
کوئی دیکھے کہ وہ کس کس ادا سے جھوٹ بولے گی
اسی کے جھوٹ سے گرداب میں اس کا سفینہ ہے
مگر الٹا وہ اپنے نا خدا سے جھوٹ بولے گی
یہ مانا صبحِ صادق کو کرے وہ جھوٹ سے توبہ
اسی پل وہ مگر بادِ صبا سے جھوٹ بولے گی
عجب کیا جو اسے ہو جائے عمرِ جاوداں حاصل
جو وہ شیریں دہن اپنی قضا سے جھوٹ بولے گی
بشیر دادا
No comments:
Post a Comment