Tuesday, 27 July 2021

خاک فردا سے عورت بنا دی گئی

 خاکِ فردا سے عورت بنا دی گئی

اور پھر آدمی کو دکھا دی گئی

میری گھونگھٹ میں تصویریں کھینچی گئیں

بعد میں میری چندری جلا دی گئی

ٹیکا، جھومر سے مجھ کو سجایا گیا

اصلی صورت ہی میری چھپا دی گئی

ہاتھ میں ہاتھ جبراً تھمایا گیا

میں نہ بھاگی تو گھر سے بھگا دی گئی

خاک میں مل گئی چوڑیوں کی کھنک

ہاتھ میں میرے جھاڑو تھما دی گئی

روگ ممتا کا مجھ کو لگایا گیا

اور گڑیا بھی میری جلا دی گئی

بے خیالی میں سالن اگر جل گیا

میرے کھانے میں مٹی ملا دی گئی

خواہشوں کو ترازو میں تولا گیا

خوش نصیبی کی وسعت بڑھا دی گئی

وصف الفاظ کا مجھ پہ کھولا گیا

شاعری مجھ کو افشاں سکھا دی گئی


گل افشاں

No comments:

Post a Comment