Sunday, 25 July 2021

اس کے باغ بدن کو دیکھتے ہیں

 اس کے باغ بدن کو دیکھتے ہیں

اک چمن در چمن کو دیکھتے ہیں

پھول پتے ہیں شاخساروں پر

ہم گلاب اور سمن کو دیکھتے ہیں

نقرئی لوح پر نقوشِ بہار

خالقِ کُل کے فن کو دیکھتے ہیں

اک کلی جو شگفتنی ہے ہنوز

ایک غُنچہ دہن کو دیکھتے ہیں

اور کچھ دیکھنے کی چاہ نہیں

آپ کے بانکپن کو دیکھتے ہیں

عالمِ وجد میں ہیں حرف و بیاں

ان کے طرزِ سخن کو دیکھتے ہیں


ذوالفقار تابش

No comments:

Post a Comment