Sunday, 25 July 2021

محبتوں میں اداس ہو کر رہا نہ جائے

 محبتوں میں اداس ہو کر رہا نہ جائے

اداس موسم کا تذکرہ بهی کیا نہ جائے

ملو تو ایسے کہ آئینہ آیئنے سے جیسے

دلوں میں رنجش یا بغض رکھ کر ملا نہ جائے

میں چاہتی ہوں بغیر میرے نہ ره سکے تو

میں چاہتی بغیر تیرے رہا نہ جائے

خیال رکھیے سفر میں اپنے بهی ہمسفر کا

قدم سے آگے قدم بڑها کر چلا نہ جائے

جو لفظ مجھ میں تڑپ رہے ہیں وه کیا کرینگے

کسی برے کو اگر برا بھی کہا نہ جائے


گل افشاں

No comments:

Post a Comment